بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے
Appearance
بہ خدا عشق کا آزار برا ہوتا ہے
روگ چاہت کا برا پیار برا ہوتا ہے
جاں پہ آ بنتی ہے جب کوئی حسیں بنتا ہے
ہائے معشوق طرحدار برا ہوتا ہے
یہ وہ کانٹا ہے نکلتا نہیں چبھ کر دل سے
خلش عشق کا آزار برا ہوتا ہے
ٹوٹ پڑتا ہے فلک سر پہ شب فرقت میں
شکوۂ چرخ ستم گار برا ہوتا ہے
آ ہی جاتی ہے حسینوں پہ طبیعت ناصح
سچ تو یہ ہے کہ دل زار برا ہوتا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |