Jump to content

بیان حکیم آرشمیدس کا

From Wikisource
بیان حکیم آرشمیدس کا
by ماسٹر رام چندر
319291بیان حکیم آرشمیدس کاماسٹر رام چندر

یہ فاضل یکتا زمان ہے۔ باشندہ شہر سریکیوز کا جوکہ جزیرہ صقلیہ میں واقع ہے، تھا اور جزیرہ مذکور جنوب مغرب میں ملک یونان کے ہے۔ آرشمیدس بڑا مشہور فاضل عالم علم ریاضی میں گذرا ہے۔ وہ علم ہیئت اور علم ہندسہ اور علم ادات اور جر ثقیل اور علم آب اور علم مناظرہ میں کمال مہارت اور دستگاہ رکھتا تھا۔ اس کی تیزی عقل اور رسائی ذہن ان علموں میں تھی کہ آج تک یونان میں ایسا حکیم کوئی نہیں گذرا ہے۔ اس نے علم جر ثقیل کے وسیلہ سے مصر میں جاکر ایسی کلین ایجاد کیں کہ ان کے وسیلہ سےاس نے پانی رود نیل میں سے بلند زمینوں مصر میں پہونچایا اس نے ایسی ایسی کلین ایجاد کیں، جن سے تھوڑی طاقت سے ہزاروں من بوجھ اٹھا سکیں۔

آرشمیدس کو بادشاہ جزیرہ صقلیہ کا جس کا نام ہیرو تھا، بہت عزیز رکھتا تھا ہر وقت اس کی ملاقات اور حجت سے استفادہ حاصل کرتا تھا۔ ایک روز کا ذکر ہے کہ آرشمیدس نے حضور سے عرض کی کہ میں بوسیلہ علم جر ثقیل کے، اتنی طاقت رکھتا ہوں کہ ذرا سی طاقت سے ہزاروں من بوجھ اٹھا لوں بلکہ اگر مجھے کہیں بیٹھنے کو جگہ نہ ملے تو تمام تختہ زمین کو اٹھا سکتا ہوں۔ بادشاہ یہ سن کر بہت متعجب ہوا اور حکم دیا کہ کوئی بات اس علم میں سے ہم کو دکھا۔ اس نے یہ بات قبول کی اور ایک کل تیار کی اور کنارہ دریا پر ایک جہاز کلان کھڑا ہوا تھا۔ اس کو اس نے اس کل کے وسیلہ سے جہاز کو با آسانی تمام دریا میں سے خشکی پر کھینچ لیا اور کہا کہ یہ ایک ادنی نمونہ علم جر ثقیل کا ہے۔

بادشاہ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا اور اس کی فضیلت اور دانائی کی بہت تحسین کی وآفرین کی۔ اس قسم کی کلون کو فاضلان فرنگ نے بہت رواج دیا ہے اور اس علم میں بڑی ترقی کی ہے اور اب یہ علم صاحبان انگریز کے وسیلہ سے ہندوستان کے مدارس میں سکھایا جاتا ہے۔ ایک دفعہ کا مشہور ذکر ہے کہ ہیرو بادشاہ سریکیوز نے ایک تاج بادشاہی سونے کا تیار کرایا تھا۔ جب وہ تیار ہوکر بادشاہ کے سامنے لایا گیا، بادشاہ نے اس کو تلوایا۔ معلوم ہوا کہ سونے میں کچھ غبن نہیں ہوا ہے، یعنی وہ تاج پورا اترا۔ مگر بادشاہ کے دل میں یہ شک گذرا کہ شاید کاریگر نے سونے میں کچھ کھوٹ ملایا ہو۔ اس واسطے حضور نے چاہا کہ کس طرح بغیر گلانے اور ٹکڑے کرنے تاج کے، حال کھوٹے کھرے ہونے سونے کا دریافت کروں۔

اس مطلب کے واسطے بادشاہ نے حکیم آرشمیدس کو طلب کیا۔ آرشمیدس واسطے دریافت کرنے اس ترکیب کے مدت تک تفکر میں رہا۔ آخر کو ایک روز حکیم مذکور حمام میں غسل کر رہا تھا اور غسل کے وقت اس کو ایک قاعدہ یکا یک سوجھا۔ اس نے تب بادشاہ کے حضور میں حاضر ہو کر تاج کو منگوایا اور اس کے برابر خالص سونا منگوایا اور اس نے تاج اور سونے کو علیحدہ علیحدہ پانی میں ڈالا۔ تب دریافت ہوا کہ تاج بہ نسبت سونے خالص کے پانی میں ہلکا ہے۔ یعنی جس قدر سونا پانی میں ڈال کر تولنے سے گھٹتا ہے اس سے زیادہ تاج گھٹ جاتا ہے اور اسی سبب سے اس کے دل میں شک قوی پیدا ہوا کہ تاج میں کچھ کھوٹ ملا ہوا ہے اور در حقیقت جب بادشاہ نے اس تاج کو پگھلوا کر دیکھا تو اس میں کھوٹ نکلا اور اس سبب سے حکیم موصوف کی بہت تحسین اور آفریں ہوئی اور بموجب ایجاد اس حکیم کے کتب علوم و فلسفہ میں واسطے دریافت حال کھوٹ وغیرہ پر دھات کے بہ مسئلہ بھی درج ہوا۔

آرشمیدس کے شہر سریکیوز کو رومیوں نے گھیر لیا اور اس کا محاصرہ کر لیا تو بادشاہ اس جگہ نے بہت دق ہوکر آرشمیدس سے کہا۔ اس نے ایسی ایسی کلین ایجاد کیں کہ رومیوں کو فتح کرنا شہر کا نہایت مشکل بلکہ ناممکن ہو گیا۔ آرشمیدس نے ایک آتشی شیشہ جس کی وسیلہ سے کرنیں معکوس ہوکر جاتی ہیں، تیار کیا اور اس کے وسیلہ سے اس نے تمام جہازوں رومیوں کو جلا دیا۔ غرض کے رومیوں کو شہر مذکور کو فتح کرنا ایک امر نہایت مشکل ہوگیا تھا لیکن آخر کار رومیوں نے شہر سری کیوز کو حملہ کر کے لے لیا اور دیکھا تو آرشمیدس بھی مقتولوں میں پایا گیا۔ یہ حادثہ دو سو بارہ برس پیشتر سنہ عیسوی کے واقع ہوا تھا۔


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.