Jump to content

بیکار یہ غصہ ہے کیوں اس کی طرف دیکھو

From Wikisource
بیکار یہ غصہ ہے کیوں اس کی طرف دیکھو
by عزیز لکھنوی
317958بیکار یہ غصہ ہے کیوں اس کی طرف دیکھوعزیز لکھنوی

بیکار یہ غصہ ہے کیوں اس کی طرف دیکھو
آئینے کی ہستی کیا تم اپنی طرف دیکھو

محدود ہے نظارہ جب ہیں یہی دو عالم
یا اپنی طرف دیکھو یا میری طرف دیکھو

ملنے سے نگاہوں کے کیا فائدہ ہوتا ہے
یہ بات میں سمجھا دوں تم میری طرف دیکھو

منہ پھیر لیا سب نے بیمار کو جب دیکھا
دیکھا نہیں جاتا وہ تم جس کی طرف دیکھو

منظور عزیزؔ اس کا عرفان جو ہے تم کو
دیکھو نہ کسی جانب اپنی ہی طرف دیکھو


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.