بے جا ہے رہ عشق میں اے دل گلۂ پا
Appearance
بے جا ہے رہ عشق میں اے دل گلۂ پا
یہ اور ہی منزل ہے نہیں مرحلۂ پا
ہنگام خرام اس کے ہجوم دل عشاق
غش کردہ ہیں ٹھوکر کے بہر فاصلۂ پا
کل بوسۂ پا ہم نے لیا تھا سو نہ آیا
شاید کہ وہ بوسہ ہی ہوا آبلۂ پا
اس پا کی رہ رشک میں نازک قدموں کے
پھرتے ہیں بھٹکتے ہوئے سو قافلۂ پا
سو ناز سے ٹھوکر بہ سر عرش لگانا
اس گل کے سوا کس کا ہے یہ حوصلۂ پا
گلبرگ پہ رکھتے ہی قدم ہنس کے جو کھینچا
شاید ہوئی سختی سے رگ گل خلۂ پا
دل سے رہ دل بستگی کب طے ہو نظیرؔ آہ
وہ زلف مسلسل جو نہ ہو سلسلۂ پا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |