Jump to content

بے دلوں کی آبرو رہ جائے گی

From Wikisource
بے دلوں کی آبرو رہ جائے گی
by ناطق لکھنوی
318224بے دلوں کی آبرو رہ جائے گیناطق لکھنوی

بے دلوں کی آبرو رہ جائے گی
دل نہ ہوگا آرزو رہ جائے گی

طاقت دیدار کتنی ہی سہی
پھر بھی تیرے روبرو رہ جائے گی

ڈھونڈنے والا ہی خود کھو جائے گا
جستجو ہی جستجو رہ جائے گی

خون دل کو کچھ اگر توفیق ہو
چشم تر کی آبرو رہ جائے گی

بے محابا اس کو اے ناطقؔ نہ دیکھ
آرزوئے گفتگو رہ جائے گی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.