Jump to content

بے سبب ہم سے جدائی نہ کرو

From Wikisource
بے سبب ہم سے جدائی نہ کرو
by فائز دہلوی
302713بے سبب ہم سے جدائی نہ کروفائز دہلوی

بے سبب ہم سے جدائی نہ کرو
مجھ سے عاشق سے برائی نہ کرو

خاکساراں کو نہ کریے پامال
جگ میں فرعوں سی خدائی نہ کرو

بے گناہاں کوں نہ کر ڈالو قتل
آہ کوں تیر ہوائی نہ کرو

ایک دل تم سے نہیں ہے راضی
جگ میں ہر اک سوں برائی نہ کرو

محو ہے فائزؔ شیدا تم پر
اس سے ہر لحظہ بکھائی نہ کرو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.