Jump to content

بے سمجھے نہ جام غم پیا تھا میں نے

From Wikisource
بے سمجھے نہ جام غم پیا تھا میں نے
by وحشت کلکتوی
319734بے سمجھے نہ جام غم پیا تھا میں نےوحشت کلکتوی

بے سمجھے نہ جام غم پیا تھا میں نے
یہ کام تو جان کر کیا تھا میں نے
انجام پہ تھی نظر جو رویا تھا بہت
جس روز کہ تجھ کو دل دیا تھا میں نے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.