تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
Appearance
تجھی کو جو یاں جلوہ فرما نہ دیکھا
برابر ہے دنیا کو دیکھا نہ دیکھا
مرا غنچۂ دل ہے وہ دل گرفتہ
کہ جس کو کسو نے کبھو وا نہ دیکھا
یگانہ ہے تو آہ بیگانگی میں
کوئی دوسرا اور ایسا نہ دیکھا
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
کیا مج کو داغوں نے سرو چراغاں
کبھو تو نے آ کر تماشا نہ دیکھا
تغافل نے تیرے یہ کچھ دن دکھائے
ادھر تو نے لیکن نہ دیکھا نہ دیکھا
حجاب رخ یار تھے آپ ہی ہم
کھلی آنکھ جب کوئی پردا نہ دیکھا
شب و روز اے دردؔ در پے ہوں اس کے
کسو نے جسے یاں نہ سمجھا نہ دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |