تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
Appearance
تجھ بن آرام جاں کہاں ہے مجھے
زندگانی وبال جاں ہے مجھے
گر یہی درد ہجر ہے تیرا
زیست کا اپنی کب گماں ہے مجھے
مثل طوطی ہزار معنی میں
سحر ساز سخن زباں ہے مجھے
ہے خیال اس کا مانع گفتار
ورنہ سو قوت بیاں ہے مجھے
خامشی بے سبب نہیں بیدارؔ
باعث زیستن دہاں ہے مجھے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |