تجھ زلف کی شکن ہے مانند دام گویا
Appearance
تجھ زلف کی شکن ہے مانند دام گویا
یا صبح پر ہماری آئی ہے شام گویا
ہیں صاد اس کی آنکھیں اور قد الف کے مانند
ابرو ہے نون نادر گیسو ہے لام گویا
مسجد میں تجھ بھنؤں کی اے قبلۂ دل و جاں
پلکیں ہیں مقتدی اور پتلی امام گویا
رنگیں بہار جنت دوزخ ہے مجھ کو اس بن
دوزخ ہے اس کے ہوتے دارالسلام گویا
ٹک ماہ نو کی جانب اے ماہ رو نظر کر
خم ہو تری بھنؤں کوں کرتا سلام گویا
گل رو کے قد مقابل ہو با ادب کھڑا ہے
شمشاد ہے چمن میں اس کا غلام گویا
شعر سراجؔ از بس عالم میں ہیں زباں زد
دیوان کی زمیں ہے دیوان عام گویا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |