Jump to content

تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاری

From Wikisource
تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاری
by زین العابدین خاں عارف
331146تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاریزین العابدین خاں عارف

تدبیر میں یارو نہیں تقصیر تمہاری
تقدیر مری ہو گئی تدبیر تمہاری

کیا مر گئے زنداں میں اسیران محبت
آواز نہیں دیتی ہے زنجیر تمہاری

تم آن کے سمجھاؤ مرے دل کو تو شاید
کر جائے نصیحت کوئی تاثیر تمہاری

رہتی ہے پریشاں جو سراسر یہ ہمیشہ
کس پیچ میں ہے زلف گرہ گیر تمہاری

جب داد سخن ملتی تمہیں حضرت عارفؔ
سنتا جو غزل آج کو یہ میرؔ تمہاری


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.