ترا دل یار اگر مائل کرے ہے
Appearance
ترا دل یار اگر مائل کرے ہے
تو جان اب تجھ کو صاحب دل کرے ہے
تجلی کو نہیں تکرار ہرگز
یہاں تکرار اب جاہل کرے ہے
رعایت بوجھ تو معشوق کا جور
کہ تجھ کو عشق میں کامل کرے ہے
تو کھو مت دین کو دنیا کے پیچھے
کوئی یہ کام بھی عاقل کرے ہے
بڑی دشمن تری غفلت ہے ہر دم
کہ تجھ کو موت سے غافل کرے ہے
کوئی دن کو چلے اور قاصد عمر
یہ رات اور دن میں دو منزل کرے ہے
کسی کو کام میں تیرے نہیں درک
عبث حاتمؔ کو تو شامل کرے ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |