Jump to content

ترا عاشق مرے سوا ہے کون

From Wikisource
ترا عاشق مرے سوا ہے کون (1895)
by رنج حیدرآبادی
324375ترا عاشق مرے سوا ہے کون1895رنج حیدرآبادی

ترا عاشق مرے سوا ہے کون
بے وفا مجھ سا با وفا ہے کون

خیر میں آپ کا نہیں کوئی
کہئے تو غیر آپ کا ہے کون

سن کے لوگوں سے ذکر خیر مرا
بولے کیا جانے وہ بلا ہے کون

مجھ سے الفت تھی تجھ کو تجھ سے مجھے
دیکھ ثابت قدم رہا ہے کون

میری تعریف سن کے کہتے ہیں
ایسا یہ شخص یا خدا ہے کون

گر وہ دیں اپنے ہاتھ سے ساغر
لوں میں یہ کہہ کے پارسا ہے کون

جب کہا میں نے کوئی ہے عاشق
سن کے کہنے لگے وہ کیا ہے کون

میں نہ چاہوں تجھے تو چاہوں کسے
تجھ سا دل دار دل ربا ہے کون

گر نہیں تو تو یہ بتا مجھ کو
شوخ عیار پر جفا ہے کون

کس کو مرنے کا غیر کے غم ہے
رات دن اس میں مبتلا ہے کون

درد دل گر نہ میں کہوں تجھ سے
درد مندوں کی پھر دوا ہے کون

خوش مزاجی میں وضع داری میں
رنجؔ سا اور دوسرا ہے کون


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.