ترا مجنوں ہوں صحرا کی قسم ہے
Appearance
ترا مجنوں ہوں صحرا کی قسم ہے
طلب میں ہوں تمنا کی قسم ہے
سراپا ناز ہے تو اے پری رو
مجھے تیرے سراپا کی قسم ہے
دیا حق حسن بالا دست تجکوں
مجھے تجھ سرو بالا کی قسم ہے
کیا تجھ زلف نے جگ کوں دوانا
تری زلفاں کے سودا کی قسم ہے
دو رنگی ترک کر ہر اک سے مت مل
تجھے تجھ قد رعنا کی قسم ہے
کیا تجھ عشق نے عالم کوں مجنوں
مجھے تجھ رشک لیلیٰ کی قسم ہے
ولیؔ مشتاق ہے تیری نگہ کا
مجھے تجھ چشم شہلا کی قسم ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |