ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
Appearance
ترا کشتہ اٹھایا اقربا نے
چلے محشر کو مٹی میں دبانے
نفس گم اور سخن باقی رہے گا
نہ ہوگا تار اور ہوں گے ترانے
خدا ٹھنڈا رکھے اے شمع تجھ کو
کھڑی روتی ہے بیکس کے سرہانے
ترے چلنے سے سینے میں زمیں کے
اٹھا اک درد محشر کے بہانے
ہمیں نے پنجۂ دست جنوں سے
کئے ہیں کوہ کی چوٹی میں شانے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |