ترا ہم نے جس کو طلب گار دیکھا
Appearance
ترا ہم نے جس کو طلب گار دیکھا
اسے اپنی ہستی سے بے زار دیکھا
ادا ہی کی حسرت میں سب مر گئے سچ
تجلی کو کس نے بہ تکرار دیکھا
تری آنکھ بھر جس نے تصویر دیکھی
وہ تصویر سا نقش دیوار دیکھا
عجب کچھ زمانے کی ہے رسم یارو
جو ہے کام کا اس کو بیکار دیکھا
ولیکن اچنبھا بڑا مجھ کو یہ ہے
کہ ٹک سوزؔ کا گرم بازار دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |