تمہاری اور مری کج ادائیاں ہی رہیں
Appearance
تمہاری اور مری کج ادائیاں ہی رہیں
رہے جو پاس تو باہم لڑائیاں ہی رہیں
ز بسکہ کرتے رہے بے کسوں پہ تم بیداد
سدا گلی میں تمہاری دوہائیاں ہی رہیں
ہوئی نہ ساز مری اس کی صحبت اک شب ہائے
ادھر سے عجز ادھر سے رکھائیاں ہی رہیں
دریغ یار سے بچھڑے تو ایسے ہم بچھڑے
کہ تا بہ روز قیامت جدائیاں ہی رہیں
اب اس کے ملنے کا کیا لطف مصحفیؔ باہم
نہ وہ سلوک نہ وہ آشنائیاں ہی رہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |