Jump to content

تم کھل رہے تھے غیر سے چھاؤں تلے کھڑے

From Wikisource
تم کھل رہے تھے غیر سے چھاؤں تلے کھڑے
by مرزا اظفری
316455تم کھل رہے تھے غیر سے چھاؤں تلے کھڑےمرزا اظفری

تم کھل رہے تھے غیر سے چھاؤں تلے کھڑے
ہم دست رشک دھوپ میں اپنے ملے کھڑے

ہم دیکھ تم کو دوڑے کہ مل لیں گلے کھڑے
تم بھول ہم کو رہ گئے جانی بھلے کھڑے

بیٹھو جی مل کے مہندی دکھاؤ اٹھا نہ ہاتھ
ہاتھوں سے ہم تمہارے بہت ہیں جلے کھڑے

ہے ہر نفس کے ساتھ ہوائی و پھلجھڑی
یہ نخل آہ زور ہیں پھولے پھلے کھڑے

ہے ہم پہ تہمت مرض عشق اظفریؔ
ہم تم ہیں دیکھو ٹھنی سے چنگے بھلے کھڑے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.