تم ہمارے دل شیدا کو نہیں جانتے کیا
Appearance
تم ہمارے دل شیدا کو نہیں جانتے کیا
اور غیروں کی تمنا کو نہیں جانتے کیا
کہیں ہوتا بھی ہے جاں بخش لب عہد شکن
تیرے اس جھوٹے مسیحا کو نہیں جانتے کیا
پہلے دل تھام لو پھر آئینہ تم ہاتھ میں لو
اپنے حسن رخ زیبا کو نہیں جانتے کیا
کر نہ دیں اس کو مکدر کہیں آہ بیخودؔ
آپ اس آئینہ سیما کو نہیں جانتے کیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |