Jump to content

تو نے جب بھی آنکھ ملائی

From Wikisource
تو نے جب بھی آنکھ ملائی
by مجید لاہوری
318928تو نے جب بھی آنکھ ملائیمجید لاہوری

تو نے جب بھی آنکھ ملائی
دیدہ و دل پر آفت آئی

یہ سناٹا یہ تنہائی
لیکن تیری یاد تو آئی

دیر و حرم میں جا بیٹھے ہیں
دنیا جن کو راس نہ آئی

ٹوٹ گئیں ساری زنجیریں
زلف ترے رخ پر لہرائی

منزل دور تھی لیکن ہم نے
ایک قدم میں ٹھوکر کھائی

تجھ کو مبارک پھول اور کلیاں
میرا حصہ آبلہ پائی

چھانی ہم نے نگری نگری
صحرا صحرا خاک اڑائی

کون مجیدؔ اس بھید کو جانے
کیا شے کھوئی کیا شے پائی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.