تو ہی نہ سنے جب دل ناشاد کی فریاد
Appearance
تو ہی نہ سنے جب دل ناشاد کی فریاد
پھر کس سے کریں ہم تری بیداد کی فریاد
تیشے کی وہ کھٹ کھٹ کا نہ تھا غلغلہ یارو
کی غور تو وہ تھی دل فرہاد کی فریاد
کل رات کو اس شوخ کی جا کر پس دیوار
اک درد فراہم نے جو بنیاد کی فریاد
سنتے ہی کہا اس نے کہ ہاں دیکھو تو اس جا
کس نے یہ بلکتی ہوئی ایجاد کی فریاد
فریاد نظیرؔ آگے ہی اس کے ہے بہت خوب
واں دیکھنے کا دیکھنا فریاد کی فریاد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |