تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت
Appearance
تیری آنکھوں کی کیفیت کو میخانے سے کیا نسبت
نگہ کی گردشوں کو دور پیمانے سے کیا نسبت
یہ جیوے ہجر میں وہ وصل میں بھی جی نہیں سکتا
تکلف بر طرف بلبل کو پروانے سے کیا نسبت
یہ وہ موتی ہیں جن کی سیپیاں آنکھیں ہیں عاشق کی
مرے آنسو کو مروارید کے دانے سے کیا نسبت
ارے دل مت توقع دلبروں سے رکھ ترحم کی
لہو پیتے ہیں جو شخص ان کو غم کھانے سے کیا نسبت
گل اس کا داغ ہے اور سرو اس کا آہ موزوں ہے
یقیںؔ سے نوحہ گر کو باغ میں جانے سے کیا نسبت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |