Jump to content

جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظ

From Wikisource
جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظ
by میر محمدی بیدار
315165جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظمیر محمدی بیدار

جاتا ہے مرے گھر سے دل دار خدا حافظ
ہے زندگی اب مشکل بے یار خدا حافظ

وہ مست شراب حسن غصے سے نہایت ہی
کھینچے ہوئے آتا ہے تلوار خدا حافظ

مجھ پاس طبیب آ کے کہنے لگا اے یار
بے طرح کا ہے اس کو آزار خدا حافظ

حاصل نہیں درماں کا وہ ہے یہ مرض جس سے
جاں بر نہ ہوا کوئی بیمار خدا حافظ

بے طرح کچھ ایدھر کو وہ مست شراب حسن
کھینچے ہوئے آتا ہے تلوار خدا حافظ

اے شیخ تو اس بت کے کوچے میں تو جاتا ہے
ہو جائے نہ یہ سبحہ زنار خدا حافظ

ڈرتا ہوں کہ دل ہر دم ملتا ہے نہ ہو جاوے
اس چشم ستم گر کا بیمار خدا حافظ

یوں مہر سے فرمایا اس ماہ نے وقت صبح
ہم جانے ہیں اب تیرا بیدارؔ خدا حافظ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.