Jump to content

جام خالی جہاں نظر آیا

From Wikisource
جام خالی جہاں نظر آیا
by عزیز لکھنوی
317960جام خالی جہاں نظر آیاعزیز لکھنوی

جام خالی جہاں نظر آیا
میری آنکھوں میں خوں اتر آیا

وہ بہت کم کسی نے دیکھا ہے
مجھ کو جو کچھ یہاں نظر آیا

جھک گئے آسمان سجدے میں
کون یہ اپنے بام پر آیا

کانپ اٹھا چرخ ہل گئی دنیا
وہ جہاں اپنی بات پر آیا

اس نے پوچھا مزاج کیسا ہے
دل جو امڈا ہوا تھا بھر آیا

جب کبھی اس نے کی نظر مجھ پر
ایک چھالا نیا ابھر آیا

تیری جانب سے ہوشیار گیا
اپنی جانب سے بے خبر آیا

جب کیا قصد ضبط آہ عزیزؔ
دل میں چھالا سا اک ابھر آیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.