جان آ بر میں کہ پھر کچھ غم و وسواس نہیں
Appearance
جان آ بر میں کہ پھر کچھ غم و وسواس نہیں
تو نہیں پاس تو پھر کچھ بھی مرے پاس نہیں
تو جلاوے تو جیوں تو ہی جو مارے تو مروں
تجھ سوا مجھ کو تو دارین میں کچھ آس نہیں
نام لینے سے ترا میں ہوں معطر ہوتا
گل جنت میں بھی سنتے ہیں کہ یہ باس نہیں
یارو ہے اظفریؔ اردو کی زباں کا وارث
اہل دہلی ہے وہ باشندۂ مدراس نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |