Jump to content

جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیں

From Wikisource
جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیں
by فائز دہلوی
302706جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیںفائز دہلوی

جاگیر اگر بہت نہ ملی ہم کوں غم نہیں
حاصل ہمارے ملک قناعت کا کم نہیں

اس ساتھ مہ رخاں کو نہیں کچھ برابری
یوسف سے یہ نگار پری زاد کم نہیں

خوش صورتاں سے کیا کروں میں آشنائی اب
مجھ کو تو ان دنوں میں میسر درم نہیں

دل باندھتے نہیں ہیں ہمارے ملاپ پر
مہ‌ طلعتاں میں مجھ کو تو اب کچھ بھرم نہیں

ملتے ہو سب کے جا کے گھر اور ہم سوں ہو کنار
کچھ ہم تو ان چکوروں سے اے ماہ کم نہیں

ظاہر کے دوست آتے نہیں کام وقت پر
تلوار کاٹ کیا کرے جس کو جو دم نہیں

فائزؔ کو بھایا مصرع یکرنگؔ اے سجن
گر تم ملو گے ان ستی دیکھو گے ہم نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.