Jump to content

جاں جائے پر امید نہ جائے گی کبھی

From Wikisource
جاں جائے پر امید نہ جائے گی کبھی
by قلق میرٹھی
317064جاں جائے پر امید نہ جائے گی کبھیقلق میرٹھی

جاں جائے پر امید نہ جائے گی کبھی
نیند آنکھ میں آرام نہ پائے گی کبھی
غیر آئے گا کیوں خانۂ دل میں تو آ
اے پردہ نشیں یاس نہ آئے گی کبھی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.