جبکہ غصے کے بیچ آتے ہو
Appearance
جبکہ غصے کے بیچ آتے ہو
لاکھ لاکھ ایک کی سناتے ہو
کیسے ہر کھائے سے بنے پیارے
بات کرتے ہی کاٹ کھاتے ہو
اڑتی چڑیا کو ہم پرکھتے ہیں
کسے باتوں میں تم اڑاتے ہو
کہو مجھ سے بھی چل سکوگے کیا
بیٹھو جی باتیں کیا بناتے ہو
جس نہ تس پر نہ دیکھ دہ پڑنا
بھلے متوالے مدھ کے ماتے ہو
جب میں دیکھوں ہوں آنکھ بھر کے تمہیں
بدل آنکھیں مجھے دھراتے ہو
کیا تمہاری گدھی چرائی میں
گالیاں دے جو منہ چراتے ہو
جب نہ تب اٹھ کے اظفریؔ کا گلا
داب دھمکاتے اور ڈراتے ہو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |