جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پر
Appearance
جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پر
تجلی نور خداوند کی نظر آوے
ولیک دیکھ سکے کون بھر نظر اس کو
خدا کے نور جلالی سے سب کو ڈر آوے
مجال کس کی جو ہر چار چشم اس کے حضور
ادب سے مجرے کو ہر اک جھکائے سر آوے
ہے تجھ میں بھی تو جہاں دارؔ اس کی شمع کا نور
جو دیکھے خشم سے تو برق کر حذر آوے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |