Jump to content

جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پر

From Wikisource
جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پر
by مرزا جواں بخت جہاں دار
312182جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پرمرزا جواں بخت جہاں دار

جب آفتاب ہو طالع سریر حشمت پر
تجلی نور خداوند کی نظر آوے

ولیک دیکھ سکے کون بھر نظر اس کو
خدا کے نور جلالی سے سب کو ڈر آوے

مجال کس کی جو ہر چار چشم اس کے حضور
ادب سے مجرے کو ہر اک جھکائے سر آوے

ہے تجھ میں بھی تو جہاں دارؔ اس کی شمع کا نور
جو دیکھے خشم سے تو برق کر حذر آوے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.