Jump to content

جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت

From Wikisource
جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
by سراج اورنگ آبادی
294476جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورتسراج اورنگ آبادی

جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
گل کوں بوجھا ہوں خار کی صورت

کیوں نہ ہوئے قتل دم بدم عاشق
ہیں بھویں ذو الفقار کی صورت

مجھ کوں آئینۂ تصور ہے
دلبر گلعذار کی صورت

دل نے میرے کیا ہے طوق گلو
زلف گل رو ہے ہار کی صورت

ناامیدی میں جلوۂ دیدار
ہے خزاں میں بہار کی صورت

صفحۂ دل پہ سینہ چاکوں کے
نقش ہے اس نگار کی صورت

کاغذ ابر پر لکھا ہے سراجؔ
دیدۂ اشک بار کی صورت


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.