جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
Appearance
جب سیں دیکھا ہوں یار کی صورت
گل کوں بوجھا ہوں خار کی صورت
کیوں نہ ہوئے قتل دم بدم عاشق
ہیں بھویں ذو الفقار کی صورت
مجھ کوں آئینۂ تصور ہے
دلبر گلعذار کی صورت
دل نے میرے کیا ہے طوق گلو
زلف گل رو ہے ہار کی صورت
ناامیدی میں جلوۂ دیدار
ہے خزاں میں بہار کی صورت
صفحۂ دل پہ سینہ چاکوں کے
نقش ہے اس نگار کی صورت
کاغذ ابر پر لکھا ہے سراجؔ
دیدۂ اشک بار کی صورت
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |