جب میں نے کہا اے بت خودکام ورے آ
Appearance
جب میں نے کہا اے بت خودکام ورے آ
تب کہنے لگا چل بے او بد نام پرے جا
ہے صبح سے عاشق کا ترے حال نپٹ تنگ
معلوم یہ ہوتا ہے کہ تا شام مرے گا
ناصح مرے رونے کا نہ مانع ہو کہ عاشق
گر یہ نہ کرے کام تو پھر کام کرے کیا
آتا ہے گر اس ابر میں اے ساقیٔ گلفام
تو بادۂ گل رنگ سے تو جام بھرے لا
یاں زیست کا خطرہ نہیں ہاں کھینچیے تلوار
وہ غیر تھا جو دیکھ کے صمصام ڈرے تھا
میں نے جو کہا ایک تو بوسہ تو مجھے دے
بولا وہ زباں اپنی کو تو تھام ارے ہا!
گر دیدہ و دل فرش کروں راہ میں جرأتؔ
ممکن ہی نہیں جو وہ دلآرام دھرے پا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |