جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا
Appearance
جب کہا تیر تری آنکھ نے اکثر مارا
چتونیں پھیر کے بولے کہ برابر مارا
قدر کچھ بھی مرے دل کی بت کافر نے نہ کی
زلف پیچاں سے جو الجھا تو مرے سر مارا
جان بے موت خدا بھی نہیں لیتا لیکن
تو نے بے موت ہی لوگوں کو ستم گر مارا
چند ذرے میری مٹی کے فقط ہاتھ آئے
دشت غربت کے بگولوں نے جو چکر مارا
اک مسلمان کا دل توڑ دیا کیا کہنا
اپنے نزدیک بڑا آپ نے کافر مارا
مضطرؔ ایسا کوئی اب تک نہ ہو اور نہ ہو
موت نے ہائے عبث داغ سخنور مارا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |