Jump to content

جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی

From Wikisource
جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی
by مرزا اظفری
316450جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑیمرزا اظفری

جب کہ زلف اس کی گلے کھا بل پڑی
لشکر عشاق میں ہلچل پڑی

چتونوں نیچے کسے آنکھ آپ کی
تکتی ہے پلکوں کے یوں اوجھل پڑی

آہ کالی رات ہجراں کی پھنسی
کرتی ہے کاکل ہی میں کل کل پڑی

کل جو مدح و ذم تھی سانچ اور جھوٹ کی
وہ پھبی ہم پر یہ تم پر ڈھل پڑی

شعلہ خوئی سوچ تیری آج تک
پکتی ہے چھاتی مری کھل کھل پڑی

آہ بس سینے میں وہ رسوا نہ کر
شمع ساں فانوس میں اب جل پڑی

دوستی اس نے جو مجھ سے گرم کی
دشمنوں کو اظفریؔ کچھ جھل پڑی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.