جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ
جتا نہ میرے تئیں اپنا تو ہنر واعظ
تو اپنے فعل سے منہ اپنا خاک بھر واعظ
نصیحت اوروں کو کرتا ہے چڑھ کے ممبر پر
مگر نہیں ہے ترے دل پہ کچھ اثر واعظ
زباں پہ وعظ ہے اور دل ترا ہے استغلاظ
بہ وعظ بیہودہ مت باندھ تو کمر واعظ
عمل بہ وعظ کر اپنے بہ صدق و دل ورنہ
تو اپنے حال کو دیکھے گا در حشر واعظ
بڑھا کے ریش کو اپنی بھی جوں دم طاؤس
یہ کس خیال پہ بھولا ہے ابلہ خر واعظ
خدا کریم ہے چاہے گا جس کو بخشے گا
کسی پہ طعن کی انگشت تو نہ دھر واعظ
تو اپنے وعظ پہ واعظ نہ بھول سچ ہی نہیں
کہ راز عشق سے تیرے تئیں خبر واعظ
مقابلہ بہ بحث مت کر اہل رنداں سے
کہ جس میں آپ کے ہو ریش کا ضرر واعظ
کلام بے نمک و بے اثر سے تو اپنے
خراب مت کرے خلقت خدا سے ڈر واعظ
یہاں وہاں پہ تجھے گر نجات ہے منظور
کسی فقیر کے قدموں پر سر کو دھر واعظ
تو کہیو پیر مغاں سے سلام افریدیؔ
اگر بہ کوئے خرابات ہو گزر واعظ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |