جدا اس سے بھلا کب تک رہوں میں
Appearance
جدا اس سے بھلا کب تک رہوں میں
بری اس سے بھلا کب تک رہوں میں
طبیعت چاہتی ہے اس کو میری
کھنچی اس سے بھلا کب تک رہوں میں
لڑا کرتا ہے وہ مجھ سے ہمیشہ
ملی اس سے بھلا کب تک رہوں میں
جھپٹتا ہے وہ سو سو بار آکر
بچی اس سے بھلا کب تک رہوں میں
برا مجھ کو سمجھتا ہے جو رنگینؔ
بھلی اس سے بھلا کب تک رہوں میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |