Jump to content

جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں

From Wikisource
جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں
by نسیم بھرتپوری
323700جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیںنسیم بھرتپوری

جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں
ادھر دس پانچ بیٹھے ہیں ادھر دو چار بیٹھے ہیں

انہیں دنبالہ دار آنکھوں نے مجھ کو مار رکھا ہے
انہیں چھریوں کے میرے دل پہ گہرے وار بیٹھے ہیں

انہیں کی موت ہے جن کو تمہارے وصل کی دہن ہے
وہی سکھ نیند سوتے ہیں جو ہمت ہار بیٹھے ہیں

تمہیں کیا ہو گیا ہے بام پر تم کیوں نہیں آتے
نسیمؔ مضطرب کب سے تہ دیوار بیٹھے ہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.