Jump to content

جذبۂ عشق عجب سیر دکھاتا ہے ہمیں

From Wikisource
جذبۂ عشق عجب سیر دکھاتا ہے ہمیں
by شیخ قلندر بخش جرات
296721جذبۂ عشق عجب سیر دکھاتا ہے ہمیںشیخ قلندر بخش جرات

جذبۂ عشق عجب سیر دکھاتا ہے ہمیں
اپنی جانب کوئی کھینچے لیے جاتا ہے ہمیں

بزم میں تکتے ہیں منہ اس کا کھڑے اور وہ شوخ
نہ اٹھاتا ہے کسی کو نہ بٹھاتا ہے ہمیں

کیا ستم ہے کہ طریق اپنا رہ عشق میں آہ
کوئی جس کو نہیں بھاتا وہ ہی بھاتا ہے ہمیں

اس ترقی میں تنزل میں ہے کہ جوں قامت طفل
آسماں عمر گھٹانے کو بڑھاتا ہے ہمیں

بند کر بیٹھے ہیں اب آنکھ جو ہم تو اللہ
نظر آتا جو نہیں سو نظر آتا ہے ہمیں

ٹھنڈے ہونے کا بھی تا سمجھیں مزا اتنے لیے
چرخ مانند چراغ آہ جلاتا ہے ہمیں

اے خوشا یہ کہ وہ ہنسنے کے لیے روتا ہے
اپنی خورسندیٔ خاطر کو کڑھاتا ہے ہمیں

مل کے ہم اس سے جو ٹک سوویں تو دکھ دینے کو
بخت بد خواب جدائی کا دکھاتا ہے ہمیں

ہم ہیں وہ مرغ گرفتار کہ اپنے پر سے
وارنا جس کو کہ ہووے وہ چھڑاتا ہے ہمیں

لا کے اس شوخ ستم گر کے دو رنگی کے پیام
نہ ہنساتا ہے کوئی اب نہ رلاتا ہے ہمیں

سن سے جا بیٹھتے ہیں اس کے تصور میں ہم آہ
بزم خوباں میں کوئی پاس بلاتا ہے ہمیں

محو نظارہ ہوں کیا ہم کہ بہ قول جرأتؔ
اپنی جانب کوئی کھینچے لیے جاتا ہے ہمیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.