جس جگہ جمع ترے خاک نشیں ہوتے ہیں
Appearance
جس جگہ جمع ترے خاک نشیں ہوتے ہیں
غالباً سب میں نمودار ہمیں ہوتے ہیں
درد سر ان کے لئے کیوں ہے مرا عجز و نیاز
میرے سجدوں سے وہ کیوں چیں بہ جبیں ہوتے ہیں
ان کی محفل سے تصور کا تعلق ہے ہمیں
آنکھ کر لیتے ہیں جب بند وہیں ہوتے ہیں
تیرے جلووں نے مجھے گھیر لیا ہے اے دوست
اب تو تنہائی کے لمحے بھی حسیں ہوتے ہیں
اعتکاف ان دنوں ہے فرض سنا ہے سیمابؔ
رمضاں آ گئے مے خانہ نشیں ہوتے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |