جس نے تجھ حسن پر نگاہ کیا
Appearance
جس نے تجھ حسن پر نگاہ کیا
نور خورشید فرش راہ کیا
حق نے اپنے کرم ستی مج کوں
ملک خوبی کا پادشاہ کیا
مشق غفلت سے تیرہ باطن نے
صفحۂ زندگی سیاہ کیا
حوض کوثر کا تشنہ لب کب ہے
اس زنخداں کی جس نے چاہ کیا
کوچۂ زلف میں گیا جب دل
برگ سنبل کوں زاد راہ کیا
برق خرمن ہے جان دشمن کا
درد سیں جس نے ایک آہ کیا
مت جلا اب سراجؔ کوں ظالم
شعلۂ غم کوں عذر خواہ کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |