جس کا بدن ہے خوشبو جیسا جس کی چال صبا سی ہے
Appearance
جس کا بدن ہے خوشبو جیسا جس کی چال صبا سی ہے
اس کو دھیان میں لاؤں کیسے وہ سپنوں کا باسی ہے
پھولوں کے گجرے توڑ گئی آکاش پہ شام سلونی شام
وہ راجا خود کیسے ہوں گے جن کی یہ چنچل داسی ہے
کالی بدریا سیپ سیپ تو بوند بوند سے بھر جائے گا
دیکھ یہ بھوری مٹی تو بس میرے خون کی پیاسی ہے
جنگل میلے اور شہروں میں دھرا ہی کیا ہے میرے لیے
جگ جگ جس نے ساتھ دیا ہے وہ تو میری اداسی ہے
لوٹ کے اس نے پھر نہیں دیکھا جس کے لیے ہم جیتے ہیں
دل کا بجھانا اک اندھیر ہے یوں تو بات ذرا سی ہے
چاند نگر سے آنے والی مٹی کنکر رول کے لائے
دھرتی ماں چپ ہے جیسے کچھ سوچ رہی ہو خفا سی ہے
ہر رات اس کی باتیں سن کر تجھ کو نیند آتی ہے ظفرؔ
ہر رات اسی کی باتیں چھیڑیں یہ تو عجب بپتا سی ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |