جفا سے وفا مسترد ہو گئی
Appearance
جفا سے وفا مسترد ہو گئی
یہاں ہم بھی قائل ہیں حد ہو گئی
نگاہوں میں پھرتی ہے آٹھوں پہر
قیامت بھی ظالم کا قد ہو گئی
ازل میں جو اک لاگ تجھ سے ہوئی
وہ آخر کو داغ ابد ہو گئی
مری انتہائے وفا کچھ نہ پوچھ
جفا دیکھ جو لا تعد ہو گئی
مکرتے ہو اللہ کے سامنے
اب ایسا بھی کیا جھوٹ حد ہو گئی
تعلق جو پلٹا تو جھگڑا بنا
محبت جو بدلی تو کد ہو گئی
وہ آنکھوں کی حد نظر کب بنے
نظر خود وہاں جا کے حد ہو گئی
جفا سے انہوں نے دیا دل پہ داغ
مکمل وفا کی سند ہو گئی
قیامت میں مضطرؔ کسی سے ملے
کہاں جا کے گھیرا ہے حد ہو گئی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |