جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
Appearance
جلوے ترے جو رونق بازار ہو گئے
خوبان خود فروش خریدار ہو گئے
تلووں سے راستہ چمن دل کشا بنا
جلووں سے آئنہ در و دیوار ہو گئے
دل جاں بلب جگر میں تپک جان بے قرار
ہم تیرا نام لے کے گنہ گار ہو گئے
گل زار ہے بہار یوں ہی حسن یار سے
جیسے چمن بہار سے گل زار ہو گئے
یہ حسن خود فروش عجب جنس ہے حسنؔ
وہ بک گئے جو اس کے خریدار ہو گئے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |