جوش جنوں میں رات دن سب سے رہا الگ الگ
Appearance
جوش جنوں میں رات دن سب سے رہا الگ الگ
میں ہوں جدا الگ الگ لوگ جدا الگ الگ
میں نے بلائیں لینے کو ہاتھ بڑھائے جب ادھر
منہ کو پھرا کے یار نے مجھ سے کہا الگ الگ
شمع جلانے آئے ہیں آج وہ میری قبر پر
چلیو خدا کے واسطے باد صبا الگ الگ
خاک ہو زندگی بھلا تیرے مریض عشق کی
میں ہوں دوا سے دور دور مجھ سے دوا الگ الگ
ہجر میں خوب خاک اڑی ان کو ہوا نہ کچھ اثر
نالہ گئے الگ الگ آہ رسا الگ الگ
حسرت و آرزوئے وصل درد و مصیبت فراق
سب کا ہے لطف الگ الگ سب کا مزہ الگ الگ
صدرؔ وہ کم نصیب ہوں ہجر میں گر اٹھاؤں ہاتھ
باب قبول سے رہے میری دعا الگ الگ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |