جوش وحشت میں مسلم ہو گیا اسلام عشق
Appearance
جوش وحشت میں مسلم ہو گیا اسلام عشق
کوچہ گردی سے مری پورا ہوا احرام عشق
میرے مرنے سے کھلا حال محبت خلق پر
سنگ مرقد بن گیا آئینہ انجام عشق
یہ صلہ پایا وفا کا حسن کی سرکار سے
چہرۂ عاشق کی زردی ہے زر انعام عشق
پہلے تھا رخ کا تصور اب ہے گیسو کا خیال
وو تھی صبح عشق گویا اور یہ ہے شام عشق
آستان یار پر ہر وقت سجدہ کیجیے
ہے یہی بس دین عشق ایمان عشق اسلام عشق
ہوں اسیر زلف ظاہر ہے خط تقدیر سے
دائرے حرفوں کے مل کر بن گئے ہیں دام عشق
عرش اعظم سے بھی اونچی ہو گئی میری فغاں
آج تک پایا نہ اے آزادؔ اوج بام عشق
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |