Jump to content

جو تجھے دیکھ کے مبہوت ہوا

From Wikisource
جو تجھے دیکھ کے مبہوت ہوا
by سراج اورنگ آبادی
294468جو تجھے دیکھ کے مبہوت ہواسراج اورنگ آبادی

جو تجھے دیکھ کے مبہوت ہوا
خون دل اس کو سدا قوت ہوا

جو موا دیکھ ترے عارض کوں
شاخ گل کا اسے تابوت ہوا

جو اٹھا مجلس ناسوتی میں
محرم خلوت لاہوت ہوا

نوک مژگان صنم حق میں مرے
تیز جوں نیزۂ رجپوت ہوا

اشک خونیں شب ہجراں کا سراجؔ
روغن شعلۂ یاقوت ہوا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.