Jump to content

جو راہ ملاقات تھی سو جان گئے ہم

From Wikisource
جو راہ ملاقات تھی سو جان گئے ہم
by شیخ قلندر بخش جرات
296718جو راہ ملاقات تھی سو جان گئے ہمشیخ قلندر بخش جرات

جو راہ ملاقات تھی سو جان گئے ہم
اے خضر تصور ترے قربان گئے ہم

جمعیت حسن آپ کی سب پر ہوئی ظاہر
جس بزم میں با حال پریشان گئے ہم

اس گھر کے تصور میں جوں ہی بند کیں آنکھیں
صد شکر کہ بے منت دربان گئے ہم

کل واقف کار اپنے سے کہتا تھا وہ یہ بات
جرأتؔ کے جو گھر رات کو مہمان گئے ہم

کیا جانیے کم بخت نے کیا ہم پہ کیا سحر
جو بات نہ تھی ماننے کی مان گئے ہم


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.