Jump to content

جو روئیں درد دل سے تلملا کر

From Wikisource
جو روئیں درد دل سے تلملا کر
by شیخ قلندر بخش جرات
293810جو روئیں درد دل سے تلملا کرشیخ قلندر بخش جرات

جو روئیں درد دل سے تلملا کر
تو وہ ہنستا ہے کیا کیا کھلکھلا کر

یہی دیکھا کہ اٹھوائے گئے بس
جو دیکھا ٹک ادھر کو آنکھ اٹھا کر

بھلا دیکھیں یہ کن آنکھوں سے کیوں جی
کسی کو دیکھنا ہم کو دکھا کر

کھڑا رہنے نہ دیں وو اب کہ جو شخص
اٹھاتے تھے مزے ہم کو بٹھا کر

گیا وو دل بھی پہلو سے کہ جس کو
کبھی روتے تھے چھاتی سے لگا کر

چلی جاتی ہے تو اے عمر رفتہ
یہ ہم کو کس مصیبت میں پھنسا کر

خط آیا واں سے ایسا جس سے اپنا
نوشتہ خوب سمجھے ہم پڑھا کر

ابھی گھر سے نہیں نکلا وہ تس پر
چلا گھر بار اک عالم لٹا کر

دیا دھڑکا اسے کچھ وصل میں ہائے
بگاڑی بات گردوں نے بنا کر

محبت ان دنو جو گھٹ گئی واں
تو کچھ پاتے نہیں اس پاس جا کر

مگر ہم شوق کے غلبے سے ہر بار
خجل ہوتے ہیں ہاتھ اپنا بڑھا کر

نہیں منہ سے نکلتی اس کے کچھ بات
کسی نے کیا کہا جرأتؔ سے آ کر


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.