جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں
Appearance
جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں
کہ تم ہو بے وفا یا بے وفا میں
یہ حالت ہو گئی مرتے ہی میرے
کبھی دنیا ہی میں گویا نہ تھا میں
خدا جانے وہ سمجھے یا نہ سمجھے
اشاروں میں بہت کچھ کہہ گیا میں
مسافر بن کے آخر یہ کھلا راز
ہوں منزل میں سفر میں رہنما میں
سر منزل ہمارا قافلہ ہے
کہاں اللہ جانے رہ گیا میں
سنا ہے مجھ میں خود موجود تھا وہ
خبر ہوتی تو خود کو پوجتا میں
وہ کہتے ہیں کہ اب باقی رہا کیا
مٹایا تم نے دل کو دل میں تھا میں
زمانہ ڈھونڈھتا ہے مجھ کو افسرؔ
خدا جانے کہاں کھو گیا میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |