Jump to content

جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں

From Wikisource
جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں
by افسر میرٹھی
319831جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میںافسر میرٹھی

جو ملتے وہ تو اتنا پوچھتا میں
کہ تم ہو بے وفا یا بے وفا میں

یہ حالت ہو گئی مرتے ہی میرے
کبھی دنیا ہی میں گویا نہ تھا میں

خدا جانے وہ سمجھے یا نہ سمجھے
اشاروں میں بہت کچھ کہہ گیا میں

مسافر بن کے آخر یہ کھلا راز
ہوں منزل میں سفر میں رہنما میں

سر منزل ہمارا قافلہ ہے
کہاں اللہ جانے رہ گیا میں

سنا ہے مجھ میں خود موجود تھا وہ
خبر ہوتی تو خود کو پوجتا میں

وہ کہتے ہیں کہ اب باقی رہا کیا
مٹایا تم نے دل کو دل میں تھا میں

زمانہ ڈھونڈھتا ہے مجھ کو افسرؔ
خدا جانے کہاں کھو گیا میں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.