جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
جہاں دیکھو وہاں موجود میرا کرشن پیارا ہے
اسی کا سب ہے جلوا جو جہاں میں آشکارا ہے
بھلا مخلوق خالق کی صفت سمجھے کہاں قدرت
اسی سے نیتی نیتی اے یار دیدوں نے پکارا ہے
نہ کچھ چارا چلا لاچار چاروں ہار کر بیٹھے
بچارے بید نے پیارے بہت تم کو بچارا ہے
جو کچھ کہتے ہیں ہم یہی بھی ترا جلوا ہے اک ورنہ
کسے طاقت جو منہ کھولے یہاں ہر شخص ہارا ہے
ترا دم بھرتے ہیں ہندو اگر ناقوس بجتا ہے
تجھے بھی شیخ نے پیارے اذاں دے کر پکارا ہے
جو بت پتھر ہیں تو کعبے میں کیا جز خاک و پتھر ہیں
بہت بھولا ہے وہ اس فرق میں سر جس نے مارا ہے
نہ ہوتے جلوہ گر تم تو یہ گرجا کب کا گر جاتا
نصاریٰ کو بھی تو آخر تمہارا ہی سہارا ہے
تمہارا نور ہے ہر شے میں کہہ سو کوئی تک پیارے
اسی سے کہہ کے ہر ہر تم کو ہندو نے پکارا ہے
گنہ بخشو رسائی دو رساؔ کو اپنے قدموں تک
برا ہے یا بھلا ہے جیسا ہے پیارے تمہارا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |