جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے
Appearance
جہاں میں کہاں باہم الفت رہی ہے
مگر صرف صاحب سلامت رہی ہے
ہے افسوس اے عمر جانے کا تیرے
کہ تو میرے پاس ایک مدت رہی ہے
یہ طوفان اشک اس میں آنکھوں کی کشتی
تعجب ہے کیوں کر سلامت رہی ہے
اگرچہ تری یاد میں خوش ہوں لیکن
ان آنکھوں سے دیکھوں یہ حسرت رہی ہے
مت امید بوسے کی رکھ دلبروں سے
حضورؔ اب کسے اتنی ہمت رہی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |